ہدایت یافتہ طبقہ


قُلۡ اَمَرَ رَبِّیۡ بِالۡقِسۡطِ ۟ وَ اَقِیۡمُوۡا وُجُوۡہَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ وَّ ادۡعُوۡہُ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ۬ؕ کَمَا بَدَاَکُمۡ تَعُوۡدُوۡنَ ﴿ؕ۲۹﴾

۲۹۔کہدیجئے: میرے رب نے مجھے انصاف کا حکم دیا ہے اور یہ کہ ہر عبادت کے وقت تم اپنی توجہ مرکوز رکھو اور اس کے مخلص فرمانبردار بن کر اسے پکارو، جس طرح اس نے تمہیں ابتدا میں پیدا کیا ہے اسی طرح پھر پیدا ہو جاؤ گے۔

فَرِیۡقًا ہَدٰی وَ فَرِیۡقًا حَقَّ عَلَیۡہِمُ الضَّلٰلَۃُ ؕ اِنَّہُمُ اتَّخَذُوا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ یَحۡسَبُوۡنَ اَنَّہُمۡ مُّہۡتَدُوۡنَ﴿۳۰﴾

۳۰۔ (اللہ) نے ایک گروہ کو ہدایت دے دی ہے اور دوسرے گروہ پر گمراہی پیوست ہو چکی ہے، ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیاطین کو اپنا آقا بنا لیا ہے اور (بزعم خود) یہ سمجھتے ہیں کہ ہدایت یافتہ ہیں۔

29 ۔ 30۔ سلسلۂ کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بیہودگی اور بے حیائی کا نہیں درج ذیل دستور کا حکم دیتا ہے:

عدل و انصاف قائم کرے۔عبادت میں اپنی پوری توجہ مبذول رکھیں۔ بے اعتنائی اور سہل انگاری کے ساتھ بجا لائی جانے والی عبادت بے جان ہوتی ہے۔ اللہ کو پکارو تو اس حالت میں پکارو کہ قولاً و عملاً صرف اسی کے دین کے پابند ہو اور فرمانبرداری میں خلوص رکھو کہ خالصتاً اللہ کی ذات کو لائق عبادت و اطاعت سمجھ کر اس کی فرمانبرداری کرو۔ کسی غیر اللہ کی رضامندی کا شائبہ تک اس کی فرمانبرداری میں نہ ہو۔آخرت کی حیات ابدی پر بھی ایمان رکھو کہ وہ اللہ جس نے تم کو ابتداء ہی میں نیستی سے پیدا کیا تو تم دو گروہوں میں بٹ گئے۔ایک ہدایت پر دوسرا گمراہی پر۔ قیامت کے دن بھی ایسا ہی ہو گا، ایک گروہ ہدایت یافتہ لوگ ہوں گے اور دوسرا گروہ گمراہ لوگ ہوں گے۔

یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ وَّ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ﴿٪۳۱﴾

۳۱۔ اے بنی آدم!ہر عبادت کے وقت اپنی زینت(لباس)کے ساتھ رہو اور کھاؤ اور پیو مگر اسراف نہ کرو،اللہ اسراف کرنے والوں کو یقینا دوست نہیں رکھتا۔