ایمان یعنی کردار کی سچائی


اَحَسِبَ النَّاسُ اَنۡ یُّتۡرَکُوۡۤا اَنۡ یَّقُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا وَ ہُمۡ لَا یُفۡتَنُوۡنَ﴿۲﴾

۲۔ کیا لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ وہ صرف اتنا کہنے سے چھوڑ دیے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور یہ کہ وہ آزمائے نہیں جائیں گے؟

2۔ ایمان صرف ایک لفظ اٰمَنَّا کے تلفظ سے عبارت نہیں ہے بلکہ ایک نظام اور دستور حیات کو اپنانے اور اسے اپنانے کی راہ میں پیش آنے والی تمام مشکلات و مصائب کا مجاہدانہ مقابلہ کرنے نیز کردار و امانت کا نام ہے۔ اس ایمان کی کوئی قیمت نہیں جس کا انسان کے کردار پر کوئی اثر نہ ہو۔ اگر ایمان کا رتبہ اتنا ارزاں ہوتا کہ لب ہلانے سے حاصل ہو جاتا تو صادق و کاذب کی تمیز نہ ہوتی، مجاہد اور فراری میں کوئی فرق نہ ہوتا، ایمان کے لیے قربانی دینے والوں اور ایمان کے نام پر مفاد حاصل کرنے والوں میں بھی کوئی امتیاز نہ ہوتا۔