اللہ تمام حقائق کا سرچشمہ


ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡحَقُّ وَ اَنَّہٗ یُحۡیِ الۡمَوۡتٰی وَ اَنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ۙ﴿۶﴾

۶۔ یہ سب اس لیے ہے کہ اللہ ہی برحق ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔

6۔ یعنی اللہ ایک حقیقت واقعیہ ہے کسی کی ذہنی اختراع نہیں ہے بلکہ تمام حق و حقیقت کا سرچشمہ اللہ ہے، اللہ کا حق ہونا کسی کی طرف سے عطا شدہ نہیں ہے۔ وہ بذات خود حق ہے۔

وَّ اَنَّ السَّاعَۃَ اٰتِیَۃٌ لَّا رَیۡبَ فِیۡہَا ۙ وَ اَنَّ اللّٰہَ یَبۡعَثُ مَنۡ فِی الۡقُبُوۡرِ﴿۷﴾

۷۔ اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک نہیں اور یہ کہ اللہ ان سب کو اٹھائے گا جو قبروں میں ہیں۔

7۔ اللہ کے حق ہونے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ خلقت کائنات کا ایک معقول انجام ہے، وہ حیات بعد الموت ہے۔ اگر مرنے کے بعد کوئی زندگی نہ ہوتی تو دنیا کی یہ زندگی عبث اور بے معنی ہو کر رہ جاتی ہے۔