وجود باری میں شک جہالت کا نتیجہ


وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ وَّ یَتَّبِعُ کُلَّ شَیۡطٰنٍ مَّرِیۡدٍ ۙ﴿۳﴾

۳۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو لاعلمی کے باوجود اللہ کے بارے میں کج بحثیاں کرتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں ۔

3۔ جو لوگ اللہ کے بارے میں کج بحثی کرتے ہیں وہ جہالت کی بنیاد پر ایسا کرتے ہیں۔ کیونکہ اللہ کے بارے میں بحث پوری کائنات کے بارے میں بحث ہے، جس پر انسان کا احاطہ علم ناممکن ہے۔ لہٰذا کوئی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ میں نے پوری کائنات کو چھان مارا ہے کہیں اللہ نظر نہیں آیا۔ جب کہ اللہ کے وجود کے لیے ایسا نہیں ہے۔ آثار و نشانیوں سے اس کی معرفت ہو جاتی ہے۔ مثلاً ایک گھڑی گھر میں گم ہو جاتی ہے تو یہ کہنے کے لیے کہ گھڑی گھر میں نہیں ہے، پورا گھر چھان مارنا پڑتا ہے۔ لیکن یہ کہنے کے لیے کہ گھڑی گھر میں ہے، آثار کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔ مثلاً گھڑی کی آواز آ رہی ہو تو ثبوت کے لیے کافی ہے کہ گھڑی گھر میں موجود ہے۔ اسی طرح اللہ کے وجود کے اثبات کے لیے کائنات کو چھان مارنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آثار سے ثابت ہو جاتا ہے۔