زمین کا گہوارہ


الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ مَہۡدًا وَّ جَعَلَ لَکُمۡ فِیۡہَا سُبُلًا لَّعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ ﴿ۚ۱۰﴾

۱۰۔ جس نے تمہارے لیے زمین کو گہوارہ بنایا اور اس میں تمہارے لیے راستے بنائے تاکہ تم راہ پا سکو۔

10۔ زمین کو اس آیت میں گہوارے سے تعبیر فرمایا گیا ہے، جس میں بچے کو ہر قسم کی آسائش فراہم ہوتی ہے۔ فضائے عالم زندگی کے لیے نہایت ناسازگار ہے۔ اس ناسازگار فضا میں معلق زمین کی داخلی صورت یہ ہے کہ اس کا شکم آتش سے پر ہے اور بیرونی صورت یہ ہے کہ جس فضا میں یہ کرہ سال بھر کی مسافت طے کرتا ہے، وہ ساری فضا زندگی کے لیے نامساعد ہے۔ اس ناسازگار فضا میں کرﮤ ارض کو زندگی کا گہوارہ بنانے کے لیے قدرت کو چار دن لگے تھے۔

اَلَمۡ نَجۡعَلِ الۡاَرۡضَ مِہٰدًا ۙ﴿۶﴾

۶۔ کیا ہم نے زمین کو گہوارہ نہیں بنایا؟

غیر امامیہ مصادر میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔ ملاحظہ ہو ابوبکر بن مومن شیرازی کی کتاب الاعتقادات میں سدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ولایۃ علی یتساء لون عنھافی قبورہم۔۔۔ علی علیہ السلام کی ولایت کے بارے میں ان سے قبروں میں سوال ہو گا۔ ملاحظہ ہو حاشیہ احقاق الحق 3: 485۔

6۔ زمین کو گہوارہ بنایا اور اسے حرکت کے باوجود پرسکون اور زندگی کے لیے نامساعد فضا میں سامان زیست سے سرشار بنایا۔