ایام اللہ


وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا مُوۡسٰی بِاٰیٰتِنَاۤ اَنۡ اَخۡرِجۡ قَوۡمَکَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ۬ۙ وَ ذَکِّرۡہُمۡ بِاَیّٰىمِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوۡرٍ﴿۵﴾

۵۔ اور بتحقیق ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا(اور حکم دیا)کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاؤ اور انہیں ایام خدا یاد دلاؤ، ہر صبر و شکر کرنے والے کے لیے یقینا ان میں نشانیاں ہیں۔

اَیّٰىمِ اللّٰہِ سے مراد تاریخ انسانیت کے وہ ایام ہو سکتے ہیں جن میں درس ہائے عبرت اور صبر و شکر کے مواقع موجود ہیں۔ مثلًا فرعون کی غلامی اور اس کے ظلم و ستم کے ایام، صبر و تحمل کے ہیں اور فرعون سے نجات کے ایام، شکر کے ہیں۔ ان ایام میں ایسی نشانیاں موجود ہیں کہ یہ واقعات مکافات کے ایک جامع قانون کے تحت رونما ہوتے ہیں، جن کے پیچھے ایک شعور و ارادہ حاکم ہے اور وہ ارادہ، مشیت الٰہی ہے۔ اس لیے ان نشانیوں کا ادراک صبر و شکر کرنے والے ہی کر سکتے ہیں۔