مشرکین پر غلبہ کی بشارت


وَ ذَرۡنِیۡ وَ الۡمُکَذِّبِیۡنَ اُولِی النَّعۡمَۃِ وَ مَہِّلۡہُمۡ قَلِیۡلًا﴿۱۱﴾

۱۱۔ ان جھٹلانے والوں اور نعمتوں پر ناز کرنے والوں کو مجھ پر چھوڑ دیجئے اور انہیں تھوڑی مہلت دے دیجئے۔

11۔ ان مُکَذِّبِیۡنَ کو مجھ پر چھوڑ دیجیے۔ اس میں رسول کریم ﷺ کے لیے خوشخبری اور مشرکین کے انجام بد کی پیشگوئی ہے اور ساتھ یہ حکم مل رہا ہے کہ انہیں تھوڑی مہلت دیجیے۔ یعنی رسول کریم ﷺ کو حکم مل رہا ہے آپ ﷺ مہلت دیں۔ یہ نہیں فرمایا کہ اللہ مہلت دے گا۔ اس میں ایک تقویت اور تسلی ہے کہ آپ ﷺ غالب آنے والے ہیں۔ مہلت دینا آپ کے ہاتھ میں ہے۔

اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلَیۡکُمۡ رَسُوۡلًا ۬ۙ شَاہِدًا عَلَیۡکُمۡ کَمَاۤ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ رَسُوۡلًا ﴿ؕ۱۵﴾

۱۵۔ (اے لوگو) ہم نے تمہاری طرف ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا۔

15۔ اس میں اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ جس طرح فرعون پر موسیٰ غالب آیا تھا، اسی طرح ہمارا رسول ﷺ تم پر غالب آنے والا ہے۔ یہ بات ہوئی دنیا کی کہ تمہیں دنیا میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔

شَاہِدًا عَلَیۡکُمۡ : تم پر گواہ بنا کر۔ اس میں آخرت کی رسوائی کی طرف اشارہ ہے کہ ہمارا رسول ﷺ دنیا میں تمہیں شکست سے اور آخرت میں رسوائی سے دو چار کرے گا۔