رسول اکرمؐ پر بہتان کذب


وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ہَلۡ نَدُلُّکُمۡ عَلٰی رَجُلٍ یُّنَبِّئُکُمۡ اِذَا مُزِّقۡتُمۡ کُلَّ مُمَزَّقٍ ۙ اِنَّکُمۡ لَفِیۡ خَلۡقٍ جَدِیۡدٍ ۚ﴿۷﴾

۷۔ اور کفار کہتے ہیں: کیا ہم تمہیں ایک ایسے آدمی کا پتہ بتائیں جو تمہیں یہ خبر دیتا ہے کہ جب تم مکمل طور پر پارہ پارہ ہو جاؤ گے تو بلاشبہ تم نئی خلقت پاؤ گے ؟

اَفۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَمۡ بِہٖ جِنَّۃٌ ؕ بَلِ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ فِی الۡعَذَابِ وَ الضَّلٰلِ الۡبَعِیۡدِ﴿۸﴾

۸۔ اس نے اللہ پر جھوٹ بہتان باندھا ہے یا اسے جنون لاحق ہے؟ (نہیں) بلکہ (بات یہ ہے کہ) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ لوگ عذاب میں اور گہری گمراہی میں مبتلا ہیں۔

7۔8 از راہ تمسخر یہ بات کرتے تھے کہ اس شخص کا مسئلہ دو حال سے خالی نہیں ہے۔ یا تو یہ جان بوجھ کر اللہ پر بہتان باندھتا ہے کہ قیامت ہے یا یہ شخص دیوانہ ہے۔ (نعوذ باللّٰہ) اہل مکہ بخوبی جانتے تھے کہ دیوانہ والی بات درست نہیں ہے، لہٰذا وہ جھوٹ والی بات پر زور دیتے تھے۔ اگرچہ اہل مکہ کو معلوم تھا کہ آپ ﷺ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔