وصول وحی کے آداب


فَتَعٰلَی اللّٰہُ الۡمَلِکُ الۡحَقُّ ۚ وَ لَا تَعۡجَلۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یُّقۡضٰۤی اِلَیۡکَ وَحۡیُہٗ ۫ وَ قُلۡ رَّبِّ زِدۡنِیۡ عِلۡمًا﴿۱۱۴﴾

۱۱۴۔ پس وہ بادشاہ حقیقی اللہ برتر ہے اور آپ پر ہونے والی اس کی وحی کی تکمیل سے پہلے قرآن پڑھنے میں عجلت نہ کریں اور کہدیا کریں: میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما۔

114۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورہ رسالت کے ابتدائی زمانے میں نازل ہوا ہے کہ رسول کریم ﷺ کو وحی وصول کرنے اور قرآن اخذ کرنے کے آداب و طریقے بیان فرماتا ہے: دوران نزول وحی قرآن کو پڑھنے کی جلدی نہ کریں۔ اِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗ (قیامۃ:17) اسے محفوظ کرنا اور پڑھوانا ہمارے ذمے ہے اور سورہ اعلیٰ میں فرمایا: سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنْسٰٓى ۔ ہم آپ کو پڑھوا دیں گے تو آپ نہیں بھولیں گے۔ اس آیت میں فرمایا: وحی کی تکمیل سے پہلے قرآن پڑھنے کی کوشش کی جگہ مزید علم کی خواہش ہونی چاہیے۔