رسولؐ سے آگے نہ بڑھنے کا حکم


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ﴿۱﴾

۱۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو، یقینا اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

1۔ رسول ﷺ خداوند عالم کی طرف سے قانون دہندہ ہے، لہٰذا رسول ﷺ سے آگے بڑھنے کا مطلب مداخلت فی الدین ہے۔ یعنی اللہ کی حاکمیت میں مداخلت ہے۔ لہٰذا ایمان کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ اپنے اجتہاد پر اللہ اور رسول ﷺ کے حکم کو مقدم رکھا جائے اور حکم رسول ﷺ کے خلاف فتویٰ صادر کرنے کا یہ جواز پیش نہ کیا جائے کہ دو مجتہدین میں اختلاف کوئی نئی بات نہیں ہے۔