رسولؐ کے بعض اسماء


وَ اِذۡ قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوۡرٰىۃِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِی اسۡمُہٗۤ اَحۡمَدُ ؕ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ قَالُوۡا ہٰذَا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ﴿۶﴾

۶۔ اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور اپنے سے پہلے کی (کتاب) توریت کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اپنے بعد آنے والے رسول کی بشارت دینے والا ہوں جن کا نام احمد ہو گا، پس جب وہ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تو کہنے لگے: یہ تو کھلا جادو ہے۔

6۔ حضرت ابو طالب علیہ السلام اور حسّان کے اشعار کے بعد اس بات میں کسی بحث کی گنجائش نہیں رہتی کہ حضور ﷺ کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم احمد ہے۔ اناجیل کی پیشگوئی میں حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی زبان سریانی میں حضور ﷺ کا نام ذکر کیا ہے، جس کا بعد میں یونانی زبان میں ترجمہ فارقلیط سے کیا گیا ہے، جس کے معانی کا تعین نہیں ہو سکا۔ کبھی اس کا ترجمہ تسلی دہندہ سے کرتے ہیں، کبھی مددگار سے، کبھی شفاعت کنندہ سے، کبھی وکیل سے کرتے ہیں۔ جبکہ اہل تحقیق کے مطابق فارقلیط (pericl- -utos) محمود، احمد یا محمد یعنی قابل ستائش ہے۔ بعض اہل قلم نے سریانی لفظ تلاش کر لیا ہے، جو انہیں سیرت ابن ہشام میں محمد بن اسحاق کے حوالے سے مل گیا۔ یہ لفظ مُخْمَنّا ہے، جو محمد کے ہم معنی ہے۔ محمد بن اسحاق متوفی 768ھ کے زمانے میں فلسطینی عیسائی سریانی زبان بولتے تھے۔

مسیحی نو مسلم محمد صادق فخر الاسلام نے اپنی کتاب انیس الاسلام میں، میں کیوں مسلمان ہوا؟ کے عنوان کے ذیل میں لکھا ہے: میرے مسیحی استاد نے اس شرط پر کہ میں ان کا نام کسی کو نہ بتاؤں، دو کتابیں ایسی دکھائیں جو رسول اسلام ﷺ کی بعثت سے پہلے کی لکھی ہوئی تھیں۔ ان دونوں کتابوں میں فارقلیط کا ترجمہ احمد اور محمد سے کیا ہوا تھا۔ (قاموس قرآن)