توریت اور آپؐ کی نبوت


وَ لَقَدۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ۚ وَ بَعَثۡنَا مِنۡہُمُ اثۡنَیۡ عَشَرَ نَقِیۡبًا ؕ وَ قَالَ اللّٰہُ اِنِّیۡ مَعَکُمۡ ؕ لَئِنۡ اَقَمۡتُمُ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَیۡتُمُ الزَّکٰوۃَ وَ اٰمَنۡتُمۡ بِرُسُلِیۡ وَ عَزَّرۡتُمُوۡہُمۡ وَ اَقۡرَضۡتُمُ اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا لَّاُکَفِّرَنَّ عَنۡکُمۡ سَیِّاٰتِکُمۡ وَ لَاُدۡخِلَنَّکُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۚ فَمَنۡ کَفَرَ بَعۡدَ ذٰلِکَ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ﴿۱۲﴾

۱۲۔ اور اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ہم نے ان میں سے بارہ نقیبوں کا تقرر کیا اور اللہ نے (ان سے) کہا: میں تمہارے ساتھ ہوں، اگر تم نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اگر تم میرے رسولوں پر ایمان لاؤ اور ان کی مدد کرو اور اللہ کو قرض حسن دیتے رہو تو میں تمہارے گناہوں کو تم سے ضرور دور کر دوں گا اور تمہیں ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، پھر اس کے بعد تم میں سے جس کسی نے بھی کفر اختیار کیا بتحقیق وہ راہ راست سے بھٹک گیا۔

12۔ بنی اسرائیل 12 قبیلوں پر مشتمل تھا۔ ہر قبیلے کے لیے ایک نقیب مقرر کیا گیا تھا جو اپنے اپنے قبیلے کے حالات پر نظر رکھے۔ بائبل سے بھی یہی تعداد سامنے آئی ہے کہ ان نقیبوں یا سرداروں کی تعداد بارہ تھی۔

وَ اٰمَنۡتُمۡ بِرُسُلِیۡ : رسولوں پر ایمان اور ان کی نصرت سے مراد حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد آنے والے رسولوں پرایمان اور ان کی مدد ہے۔