عذاب خدا سے دو امان


وَ مَا لَہُمۡ اَلَّا یُعَذِّبَہُمُ اللّٰہُ وَ ہُمۡ یَصُدُّوۡنَ عَنِ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ وَ مَا کَانُوۡۤا اَوۡلِیَآءَہٗ ؕ اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۳۴﴾

۳۴۔اور اللہ ان پر عذاب نازل کیوں نہ کرے جب کہ وہ مسجد الحرام کا راستہ روکتے ہیں حالانکہ وہ اس مسجد کے متولی نہیں ہیں؟ اس کے متولی تو صرف تقویٰ والے ہیں لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے ۔

34۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: کَانَ فِی الْاَرْضِ اَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ وَ قَد رُفِعَ اَحَدُھُمَا فَدُوْنَکُمُ الآخَرَ ۔ اہل ارض کے لیے عذاب خدا سے دو امان موجود تھیں (رسول خدا ﷺ اور استغفار)۔ ان میں سے ایک اٹھا لی گئی ہے اور دوسری تمہاری دسترس میں ہے۔ (نہج البلاغۃ حکمت:88)