بشری معاملات نبوت کے منافی نہیں


وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوۡحِیۡۤ اِلَیۡہِمۡ فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۷﴾

۷۔ اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مردان (حق) ہی کی طرف وحی بھیجی ہے، اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔

7۔ نبوت اور انسان کو دو متضاد چیزیں سمجھنے والوں سے خطاب ہے کہ تاریخ انبیاء کا مطالعہ خود نہیں کر سکتے تو اہل مطالعہ سے پوچھو کہ سابقہ انبیاء انسان تھے یا کوئی اور مخلوق۔ وہ سب مردان حق تھے، انسان تھے، البتہ ان کی روحیں تمہاری طرح نہ تھیں وہ وحی الٰہی کے لیے اہل تھیں۔ یہی ان میں اور باقی افراد بشر میں فرق ہے اور یہ فرق بنیادی ہے۔

وَ مَا جَعَلۡنٰہُمۡ جَسَدًا لَّا یَاۡکُلُوۡنَ الطَّعَامَ وَ مَا کَانُوۡا خٰلِدِیۡنَ﴿۸﴾

۸۔ اور ہم نے انہیں ایسے جسم نہیں بنایا جو کھانا نہ کھاتے ہوں اور نہ ہی وہ ہمیشہ (زندہ) رہنے والے تھے۔

8۔ انبیاء کے جسم ہوتے تھے۔ وہ لوگوں کے ساتھ میل جول رکھتے تھے اور ہم نے ایسا کوئی زندہ جسم نہیں بنایا جس میں دو چیزیں نہ ہوں: ایک یہ کہ وہ زندہ جسم طعام کھانے والا نہ ہو اور دوسری یہ کہ وہ زندہ جسم ہمیشہ رہنے والا ہو اور اس کے لیے موت نہ ہو۔

قُلۡ مَا کُنۡتُ بِدۡعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَ مَاۤ اَدۡرِیۡ مَا یُفۡعَلُ بِیۡ وَ لَا بِکُمۡ ؕ اِنۡ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوۡحٰۤی اِلَیَّ وَ مَاۤ اَنَا اِلَّا نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ﴿۹﴾

۹۔ کہدیجئے: میں رسولوں میں انوکھا (رسول) نہیں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا ہو گا، میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے اور میں تو صرف واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں۔

9۔ رسول کریم ﷺ کی رسالت کے منکرین کہتے تھے: یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے، بازاروں میں چلتا ہے۔ یہ اللہ کا رسول ہے تو اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں ہوتا وغیرہ وغیرہ۔ ان کے جواب میں فرمایا: آپ کہ دیں میں کوئی نرالا رسول نہیں ہوں کہ دنیا میں پہلی بار کوئی انسان رسول بن کر آیا ہو۔ میری طرح کے رسول پہلے اور بھی آئے ہیں، جو کھاتے پیتے تھے۔ کسی رسول کے ساتھ کوئی فرشتہ نہیں آیا کہ اس کی رسالت کا ثبوت فراہم کرتا ہو۔ وَ مَاۤ اَدۡرِیۡ مَا یُفۡعَلُ بِیۡ میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔ اس میں بذات خود، وحی سے ہٹ کر علم غیب جاننے کی نفی ہے کہ اگر مجھ پر وحی نازل نہ ہوتی تو میں خود یہ بھی نہیں جان سکتا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ واضح رہے غیب کا علم بذات خود صرف اللہ جانتا ہے اور اللہ کے بعد وہ لوگ علم غیب جانتے ہیں جن کو اللہ غیب کی تعلیم دے۔