تخلیقی عمل، فرشتوں کی ذمہ داری


اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ جَاعِلِ الۡمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا اُولِیۡۤ اَجۡنِحَۃٍ مَّثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ؕ یَزِیۡدُ فِی الۡخَلۡقِ مَا یَشَآءُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۱﴾

۱۔ ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا ایجاد کرنے والا نیز فرشتوں کو پیام رساں بنانے والا ہے جن کے دو دو، تین تین اور چار چار پر ہیں، وہ جیسے چاہتا ہے مخلوقات میں اضافہ فرماتا ہے، یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

1۔ فرشتے امور تکوینی میں اللہ کے کارندے ہوتے ہیں۔ مختلف فرشتوں کے ذمے مختلف امور کی انجام دہی ہوتی ہے۔ فرشتوں کے لیے پروں کا ذکر صرف فرشتوں کی سرعت انتقال کو سمجھانے کے لیے ایک تصور ہے، ورنہ فرشتے مادی مخلوقات نہیں ہیں یا ممکن ہے بقول بعض اہل تحقیق پروں سے مراد فرشتوں کے مراتب اور ان کی ذمہ داریاں ہوں۔ بعض فرشتوں کے ذمے ایک کام ہے، بعض دیگر کے ذمے دو کام ہیں۔ ان ذمہ داریوں کو جناح سے تعبیر کیا گیا ہو۔ چنانچہ یَزِیۡدُ فِی الۡخَلۡقِ اس پر قرینہ ہو سکتا ہے۔

یَزِیۡدُ فِی الۡخَلۡقِ :تخلیق کا عمل ختم نہیں ہوا، کیونکہ سرچشمہ فیض سے فیض منقطع نہیں ہو سکتا۔ کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ ۔ (رحمٰن:29) وہ ہر روز کرشمہ سازی کرتا ہے۔