جذبہ جہاد سے سرشار غریب طبقہ


وَّ لَا عَلَی الَّذِیۡنَ اِذَا مَاۤ اَتَوۡکَ لِتَحۡمِلَہُمۡ قُلۡتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحۡمِلُکُمۡ عَلَیۡہِ ۪ تَوَلَّوۡا وَّ اَعۡیُنُہُمۡ تَفِیۡضُ مِنَ الدَّمۡعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوۡا مَا یُنۡفِقُوۡنَ ﴿ؕ۹۲﴾

۹۲۔اور نہ ہی ان لوگوں پر(کوئی الزام ہے) جنہوں نے آپ سے درخواست کی تھی کہ آپ ان کے لیے سواری فراہم کریں آپ نے کہا: میرے پاس کوئی سواری موجود نہیں کہ تمہیں اس پر سوار کروں (یہ سن کر) وہ واپس گئے جب کہ ان کی آنکھیں اس غم میں آنسو بہا رہی تھیں کہ ان کے پاس خرچ کرنے کے لیے کچھ نہ تھا۔

92۔ یہ ان لوگوں کا ذکر ہے جو جذبہ جہاد سے سرشار ہیں۔ اللہ اور رسول ﷺ کے لیے خیر خواہ ہیں۔ لیکن ان کے اس نیک ارادے کے سامنے وسائل کا فقدان مانع ہے۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ جنگی وسائل نہ حکومت کے پاس ہیں، نہ عوام کے پاس۔ اس وقت ان کے سچے جذبات کے گواہ ان کے مقدس رخساروں پر آنسؤوں کی شکل میں شہادت دے رہے ہیں۔