معذوروں سے اہل مدینہ کا ناروا سلوک


لَیۡسَ عَلَی الۡاَعۡمٰی حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡاَعۡرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡمَرِیۡضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ اَنۡ تَاۡکُلُوۡا مِنۡۢ بُیُوۡتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اٰبَآئِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اُمَّہٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اِخۡوَانِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَخَوٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَعۡمَامِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ عَمّٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَخۡوَالِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ خٰلٰتِکُمۡ اَوۡ مَا مَلَکۡتُمۡ مَّفَاتِحَہٗۤ اَوۡ صَدِیۡقِکُمۡ ؕ لَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَاۡکُلُوۡا جَمِیۡعًا اَوۡ اَشۡتَاتًا ؕ فَاِذَا دَخَلۡتُمۡ بُیُوۡتًا فَسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ تَحِیَّۃً مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ مُبٰرَکَۃً طَیِّبَۃً ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ﴿٪۶۱﴾

۶۱۔ اندھے پر کوئی حرج نہیں ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج ہے اور نہ مریض پر کوئی حرج ہے اور نہ خود تم پر اس بات میں کوئی حرج ہے کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ کے گھروں سے یا اپنی بڑی ماؤں (نانی دادی) کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان کے گھروں سے جن گھروں کی چابیاں تمہارے اختیار میں ہوں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے، اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ تم مل کر کھاؤ یا جدا جدا اور جب تم کسی گھر میں داخل ہو تو اپنے آپ پر سلام کیا کرو اللہ کی طرف سے بابرکت اور پاکیزہ تحیت کے طور پر، اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے لیے کھول کر بیان فرماتا ہے، شاید تم عقل سے کام لو۔

61۔ اسلام سے پہلے اہل مدینہ نابینا اور معذور افراد کے ساتھ کھانا نہیں کھاتے تھے۔ اس آیت میں ان کے ساتھ کھانا کھانے کا حکم دیا۔ بُیُوۡتِکُمۡ اپنے گھروں سے مراد ان کی اپنی اولاد کے گھر ہیں اور دیگر گھروں سے صرف بقدر ضرورت بغیر اجازت کے کھا سکتے ہیں۔

فَسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ : جب کسی گھر میں داخل ہو تو اپنے آپ پر سلام کرو۔ اس سے مراد ہے اپنے ہم نوع اور برادران دینی پر سلام کرو جو فی الحقیقت خود تمہارا حصہ ہیں۔ پھر جب گھر والوں کو سلام کرو گے تو وہ جواب میں تمہیں سلام کریں گے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تم خود اپنے لیے سلام کر رہے ہو نیز یہ سلام اللہ کی طرف سے تحیت اور مبارک ہے۔ حدیث کے مطابق مومن کی ایک دوسرے کے بارے میں دعا بھلائی میں اضافہ اور پاکیزہ روزی کا سبب بنتی ہے۔