مسیح اور مسیحیت کے بدلتے نظریات


لَقَدۡ کَفَرَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡمَسِیۡحُ ابۡنُ مَرۡیَمَ ؕ قُلۡ فَمَنۡ یَّمۡلِکُ مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا اِنۡ اَرَادَ اَنۡ یُّہۡلِکَ الۡمَسِیۡحَ ابۡنَ مَرۡیَمَ وَ اُمَّہٗ وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا ؕ وَ لِلّٰہِ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا بَیۡنَہُمَا ؕ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔بتحقیق وہ لوگ کافر ہو گئے جو کہتے ہیں: عیسیٰ بن مریم ہی خدا ہے، ان سے کہدیجئے: اللہ اگر مسیح بن مریم ، ان کی ماں اور تمام اہل زمین کو ہلاک کر دینا چاہے تو اس کے آگے کس کا بس چل سکتا ہے؟ اور اللہ تو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا مالک ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔

17۔تاریخ کے مختلف ادوار میں حضرت عیسیٰ کے بارے میں مسیحیوں کے نظریات ٹوٹتے بنتے رہے مثلاً ٭ اللہ نے مسیح میں حلول فرمایا۔ اس طرح مسیح ہی خدا ہے۔ ٭ مسیح تین خداؤں میں سے ایک ہے اور ابن کے مقام پر فائز ہے۔ ٭ وہ انسان بھی ہے اور خدا بھی۔ وہ اللہ سے جدا بھی ہے اور اس میں شامل بھی۔ قُلۡ فَمَنۡ یَّمۡلِکُ مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا یعنی اللہ کے آگے کس کا بس چل سکتا ہے؟ چنانچہ انجیل متی 37 : 46 میں آیا ہے کہ جب مسیح سولی چڑھ رہے تھے تو انہوں نے فرمایا : خدایا خدایا تو نے مجھے اس حال پر کیوں چھوڑا؟