راہ خدا میں خرچ نہ کرنے کا افسوس


وَ اَنۡفِقُوۡا مِنۡ مَّا رَزَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ فَیَقُوۡلَ رَبِّ لَوۡ لَاۤ اَخَّرۡتَنِیۡۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ ۙ فَاَصَّدَّقَ وَ اَکُنۡ مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اور جو رزق ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے پھر وہ کہنے لگے: اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں صدقہ دیتا اور میں (بھی) صالحین میں سے ہو جاتا۔

10۔ قیامت کے دن شہود عینی کے راستے سے علم ہو جائے گا کہ راہ خدا میں مال خرچ کرنے کا کیا رتبہ ہے۔ اس حقیقت کے انکشاف کے بعد وہ زبان سے اس حسرت کا اظہار کرے گا کہ کاش ایک موقع پھر مل جاتا تو جی بھر کے راہ خدا میں خرچ کرتا۔