مؤمن و کافر کی زندگی


لَا یَذُوۡقُوۡنَ فِیۡہَا الۡمَوۡتَ اِلَّا الۡمَوۡتَۃَ الۡاُوۡلٰی ۚ وَ وَقٰہُمۡ عَذَابَ الۡجَحِیۡمِ ﴿ۙ۵۶﴾

۵۶۔ وہاں وہ پہلی موت کے سوا کسی اور موت کا ذائقہ نہیں چکھیں گے اور اللہ انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا۔

56۔ اس آیت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مومن کو جنت سے پہلے صرف ایک موت سے واسطہ پڑتا ہے، لہٰذا برزخی زندگی کا وجود یا تو ہے ہی نہیں اور اگر ہے تو وہ موت اس قسم کی نہیں ہے، جو دنیا کی زندگی کو لاحق ہو جاتی ہے۔

یہ آیت سورہ مومن کی آیت 11 کے ساتھ متصادم نہیں ہے، جس میں فرمایا: کفار قیامت کے دن کہیں گے: تو نے ہمیں دو مرتبہ زندگی دی ہے۔ اور یہ آیت مومنین کے بارے میں ہے۔ حیات برزخی کے بارے میں ہمارا مؤقف ہے کہ مقربین و شہداء کے لیے بغرض انعام و اکرام حیاتِ برزخی ہے اور بڑے مجرموں کے لیے بغرض عذاب و انتقام حیات برزخی ہے۔ ممکن ہے دو موت کا تعلق بڑے مجرموں سے ہو، ان کو دو موت سے دو چار ہونا پڑا۔ ایک دنیاوی زندگی کی موت اور دوسری برزخی زندگی کی موت اور اس آیت میں مذکور ایک ہی موت کا تعلق تمام اہل ایمان سے ہو جو صرف دنیاوی زندگی کی موت سے دو چار ہوئے ہوں۔