کفار کا اعتراض اور جواب


وَ قَالَ الَّذِیۡنَ لَا یَرۡجُوۡنَ لِقَآءَنَا لَوۡ لَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡنَا الۡمَلٰٓئِکَۃُ اَوۡ نَرٰی رَبَّنَا ؕ لَقَدِ اسۡتَکۡبَرُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ وَ عَتَوۡ عُتُوًّا کَبِیۡرًا﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں: ہم پر فرشتے کیوں نازل نہیں کیے گئے یا ہم اپنے رب کو کیوں نہیں دیکھ لیتے؟ یہ لوگ اپنے خیال میں خود کو بہت بڑا سمجھ رہے ہیں اور بڑی حد تک سرکش ہو گئے ہیں۔

21۔ کافروں کا اللہ پر اعتراض ہے کہ اس نے جو رسول بھیجے وہ درست نہ تھے، فرشتوں کو بھیجنا چاہیے تھا اور ایمان بالغیب کی دعوت بھی درست نہ تھی، اسے خود ظاہر ہو کر سامنے آنا چاہیے تاکہ سب لوگ اسے دیکھ لیں اور ایمان لے آئیں۔

جواب میں فرمایا: ان لوگوں نے اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھ رکھا ہے کہ اللہ پر اعتراض کرنے لگ گئے اور سرکشی یہاں تک پہنچ گئی کہ اللہ کا عمل انہیں پسند نہیں۔