اہل محشر کے تین گروہ


وَّ کُنۡتُمۡ اَزۡوَاجًا ثَلٰثَۃً ؕ﴿۷﴾

۷۔ اور تم تین گروہوں میں بٹ جاؤ گے۔

7۔ یہ تمام انسانوں کے بارے میں ہے کہ وہ تین گروہوں میں تقسیم ہوں گے۔

فَاَصۡحٰبُ الۡمَیۡمَنَۃِ ۬ۙ مَاۤ اَصۡحٰبُ الۡمَیۡمَنَۃِ ؕ﴿۸﴾

۸۔ رہے داہنے ہاتھ والے تو داہنے ہاتھ والوں کا کیا کہنا۔

8۔ پہلا گروہ ان لوگوں پر مشتمل ہو گا جنہیں عزت و تکریم کی بنا پر اَصۡحٰبُ مَیۡمَنَۃِ (دائیں ہاتھ والے) کہا گیا ہے۔ ان کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں آئے گا۔

وَ اَصۡحٰبُ الۡمَشۡـَٔمَۃِ ۬ۙ مَاۤ اَصۡحٰبُ الۡمَشۡـَٔمَۃِ ؕ﴿۹﴾

۹۔ اور رہے بائیں ہاتھ والے تو بائیں ہاتھ والوں کا کیا پوچھنا۔

9۔دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہو گا جن کو نحوست کی بنا پر بائیں ہاتھ والے کہا گیا ہے۔ ان کا نامہ اعمال ان کے بائیں ہاتھ میں آئے گا۔ بعض مَیۡمَنَۃِ کو برکت اور مَشۡـَٔمَۃِ کو نحوست کے معنوں میں لیتے ہیں۔

وَ السّٰبِقُوۡنَ السّٰبِقُوۡنَ ﴿ۚۙ۱۰﴾

۱۰۔ اور سبقت لے جانے والے تو آگے بڑھنے والے ہی ہیں۔

10۔ تیسرا گروہ وہ لوگ ہوں گے جو السّٰبِقُوۡنَ الۡمُقَرَّبُوۡنَ سے موسوم ہیں۔ یہ ہر کار خیر کی طرف عموماً اور ایمان کی طرف خصوصاً سبقت لے جانے والے ہیں۔ ان کے واضح مصادیق اور صف اول کے افراد کی حیثیت سے مومن آل فرعون (حزقیل) حبیب نجار اور علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے نام روایات میں ملتے ہیں۔ ملاحظہ ہو الدر المنثور۔ تفسیر ابن کثیر 4: 283 ط مصر۔ فتح القدیر 5: 148 ط مصر۔