فطرت سے ہم آہنگ دستور حیات


اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰی عَبۡدِہِ الۡکِتٰبَ وَ لَمۡ یَجۡعَلۡ لَّہٗ عِوَجًا ؕ﴿ٜ۱﴾

۱۔ ثنائے کامل اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی اور اس میں کسی قسم کی کجی نہیں رکھی۔

قَیِّمًا لِّیُنۡذِرَ بَاۡسًا شَدِیۡدًا مِّنۡ لَّدُنۡہُ وَ یُبَشِّرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ اَجۡرًا حَسَنًا ۙ﴿۲﴾

۲۔ نہایت مستحکم ہے تاکہ اس کی طرف سے آنے والے شدید عذاب سے خبردار کرے اور ان مومنین کو بشارت دے جو نیک عمل کرتے ہیں کہ ان کے لیے بہتر اجر ہے۔

1۔ 2 قرآن ایک دستور حیات ہے جو انسانی فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ قرآنی تعلیمات میں کوئی ناہم آہنگی عوج نہیں ہے۔ اس لیے یہ دستور حیات ہونے کے لحاظ سے قیم ہے۔ یعنی ایک نہایت استوار دستور حیات ہے جو بندوں کے نظام زندگی کا محافظ ہے۔