تارکین قرآن سے شکایت


وَ قَالَ الرَّسُوۡلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوۡمِی اتَّخَذُوۡا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ مَہۡجُوۡرًا﴿۳۰﴾

۳۰۔ اور رسول کہیں گے: اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو واقعی ترک کر دیا تھا۔

30۔ قیامت کے روز جہاں گمراہ لوگ اپنے کیے پر نادم ہوں گے، وہاں رسول ﷺ بھی اللہ کی بارگاہ میں ان مجرموں کے جرم سے متعلق جو بنیادی مسئلہ اٹھائیں گے، وہ ہے قرآن کو ترک کرنا اور جو دستور حیات آپ ﷺ نے انسانوں کے لیے عنایت فرمایا تھا اسے ان لوگوں نے قابل اعتنا نہ سمجھا اور اس کی جگہ انسان کے خود ساختہ دستور حیات پر عمل کرنے اور اس کے مطابق فیصلے کرنے کو قابل فخر سمجھا۔