قرآن عربی میں کیوں؟


فَقَرَاَہٗ عَلَیۡہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ مُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۹۹﴾ؕ

۱۹۹۔ اور وہ اسے پڑھ کر انہیں سنا دیتا تب بھی یہ اس پر ایمان نہ لاتے ۔

198۔199 اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہو سکتی ہے کہ اگر ہم قرآن کو عربی کی بجائے کسی اور زبان میں نازل کرتے اور تمہیں پڑھ کر سناتے تو تم نے اس پر یہ کہکر ایمان نہیں لانا تھا کہ یہ باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں۔

دوسری تفسیر یہ ہو سکتی ہے کہ ہم نے قرآن کو عربی زبان میں عربی بولنے والے شخص پر نازل کیا تو تم نے کہا کہ یہ اس نے خود تصنیف کیا ہے۔ لیکن اگر ہم یہ قرآن عربی زبان میں کسی غیر عرب پر نازل کرتے اور وہ تم کو پڑھ کر سناتا تو بھی تم یہ کہکر ایمان لانے سے انکار کرتے کہ یہ صریح جادو ہے کیونکہ غیر عرب عربی زبان میں بات کر رہا ہے۔

اِنَّا جَعَلۡنٰہُ قُرۡءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ۚ﴿۳﴾

۳۔ ہم نے اس (قرآن) کو عربی قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھ لو۔

3۔ تاکہ تم مخاطبین اول سمجھ سکو۔ چونکہ قرآن کے مخاطبین اول عرب لوگ ہیں۔ پہلے مرحلے میں انہیں سمجھانا مقصود ہے۔ مخاطبین اول پر واجب ہے کہ وہ اس قرآنی پیغام کو دوسری قوموں تک پہنچائیں: وَ اُوۡحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنُ لِاُنۡذِرَکُمۡ بِہٖ وَ مَنۡۢ بَلَغَ ۔ (انعام: 19) اُنۡذِرَکُمۡ مخاطبین اول اور مَنۡۢ بَلَغَ دوسری قومیں ہیں۔