مکی دور میں تدوین قرآن


وَ قَالُوۡۤا اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ اکۡتَتَبَہَا فَہِیَ تُمۡلٰی عَلَیۡہِ بُکۡرَۃً وَّ اَصِیۡلًا﴿۵﴾

۵۔ اور کہتے ہیں: (یہ قرآن) پرانے لوگوں کی داستانیں ہیں جو اس شخص نے لکھوا رکھی ہیں اور جو صبح و شام اسے پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔

5۔ کہ تو دیا کہ دوسرے لوگوں نے اس قرآن کو گھڑنے میں مدد دی ہے، لیکن ان کی نشاندہی نہیں کر سکتے تھے۔ صرف چند آزاد کردہ غلاموں کانام لیتے تھے جن کا مبلغ علم سب کے سامنے تھا اور دشمن کے الزام کے الفاظ: ”یہ قرآن پرانے لوگوں کی داستانیں ہیں جنہیں اس شخص نے لکھ رکھا ہے“، اس بات کا ایک ثبوت چھوڑ گئے کہ قرآن مکی زندگی میں بھی ضبط تحریر میں لایا جاتا تھا اور اس کی تدوین کا انتظام شروع سے کیا جا رہا تھا۔ اس میں ان لوگوں کی رد ہے جو کہتے ہیں قرآن عہد رسالت میں مدوّن نہ تھا۔