عزت و ذلت اور مشیت الٰہی


قُلِ اللّٰہُمَّ مٰلِکَ الۡمُلۡکِ تُؤۡتِی الۡمُلۡکَ مَنۡ تَشَآءُ وَ تَنۡزِعُ الۡمُلۡکَ مِمَّنۡ تَشَآءُ ۫ وَ تُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ ؕ بِیَدِکَ الۡخَیۡرُ ؕ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۲۶﴾

۲۶۔ کہدیجئے: اے اللہ! (اے) مملکت (ہستی ) کے مالک تو جسے چاہے حکومت دیتا ہے اور جس سے چاہے حکومت چھین لیتا ہے اور تو جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلیل کر دیتا ہے بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے،بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

26۔ اللہ کی مشیت اندھی بانٹ نہیں ہوتی، وہ کچھ لوگوں کو حکومت از روئے احسان عطا فرماتا ہے اور کچھ لوگوں کو از روئے انتقام عطا فرماتا ہے کہ وہ مزید جرم کا ارتکاب کریں۔ چنانچہ جب یزید لعین نے اسیرانِ اہل بیت علیہ السلام کے سامنے اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے طنز کیا کہ اللہ نے مجھے عزت دی ہے اور تم کو ذلیل کیا تو جناب سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے سورہ آل عمران کی آیت 178 کی تلاوت فرمائی جس میں یہی بتایا گیا ہے کہ ہم اس لیے مہلت دیتے ہیں لِیَزۡدَادُوۡۤا اِثۡمًا تاکہ وہ جرم میں اور بڑھ جائیں۔