ہوائوں کا کام


اَللّٰہُ الَّذِیۡ یُرۡسِلُ الرِّیٰحَ فَتُثِیۡرُ سَحَابًا فَیَبۡسُطُہٗ فِی السَّمَآءِ کَیۡفَ یَشَآءُ وَ یَجۡعَلُہٗ کِسَفًا فَتَرَی الۡوَدۡقَ یَخۡرُجُ مِنۡ خِلٰلِہٖ ۚ فَاِذَاۤ اَصَابَ بِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖۤ اِذَا ہُمۡ یَسۡتَبۡشِرُوۡنَ ﴿ۚ۴۸﴾

۴۸۔ اللہ ہی ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادل کو ابھارتی ہیں پھر اسے جیسے اللہ چاہتا ہے آسمان پر پھیلاتا ہے پھر اسے ٹکڑوں کا انبوہ بنا دیتا ہے پھر آپ دیکھتے ہیں کہ اس کے بیچ میں سے بارش نکلنے لگتی ہے پھر اس (بارش) کو اپنے بندوں میں سے جس پر وہ چاہتا ہے برسا دیتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں۔

48۔ ہواؤں سے مزید یہ کام بھی لیے جاتے ہیں: ٭یہ بادلوں کو آسمان پر اٹھاتی ہیں۔٭پھر آسمان میں انہیں پھیلا دیتی ہیں۔٭پھر انہیں ٹکڑوں میں تقسیم کرتی ہیں، پھر بارش کے قطرے مختلف علاقوں میں گرتے ہیں۔

وَالذّٰرِیٰتِ ذَرۡوًا ۙ﴿۱﴾

۱۔ قسم ہے بکھیر کر اڑانے والی (ہواؤں) کی

1۔ ہوا سے بہت سے درختوں اور نباتات کی بارداری ہوتی ہے۔ ہوا ہی اوقیانوس سے بخارات کو اٹھاتی ہے، پھر پراگندہ ہو جاتی ہے اور بخارات کو بادلوں کی شکل میں اٹھاتی ہے اور براعظموں کی طرف رواں ہو جاتی ہے۔ یہاں دونوں قطبوں سے آنے والی سرد ہواؤں سے ٹکراتی ہے، جس سے یہ ابر تقسیم ہو جاتے ہیں: فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًا ۔ لہٰذا ان بادلوں کو تقسیم کرنے والی ہوا ہے، فرشتے نہیں۔