پاک چیزیں حلال ہیں


یَسۡـَٔلُوۡنَکَ مَاذَاۤ اُحِلَّ لَہُمۡ ؕ قُلۡ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ۙ وَ مَا عَلَّمۡتُمۡ مِّنَ الۡجَوَارِحِ مُکَلِّبِیۡنَ تُعَلِّمُوۡنَہُنَّ مِمَّا عَلَّمَکُمُ اللّٰہُ ۫ فَکُلُوۡا مِمَّاۤ اَمۡسَکۡنَ عَلَیۡکُمۡ وَ اذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ عَلَیۡہِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ﴿۴﴾

۴۔لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے؟ کہدیجئے: تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور وہ شکار بھی جو تمہارے لیے ان شکاری جانوروں نے پکڑا ہو جنہیں تم نے سدھا رکھا ہے اور انہیں تم شکار پر چھوڑتے ہو جس طریقے سے اللہ نے تمہیں سکھایا ہے اس کے مطابق تم نے انہیں سکھایا ہو تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑیں اسے کھاؤ اور اس پر اللہ کا نام لے لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اللہ یقینا بہت جلد حساب لینے والا ہے۔

4۔اس آیت اور دوسری متعدد آیات سے ان تمام چیزوں میں صرف پاک چیزیں حلال قرار دی ہیں۔ اس سے تمام چیزوں کی جگہ تمام پاک چیزیں حلال ہو گئیں۔ پاک ہونے کی قید سے حلال چیزوں کا دائرہ تنگ ہو گیا۔ اب یہ سوال باقی رہا کہ پاک چیزوں کو ہم کیسے سمجھیں؟جو اب یہ ہے کہ اول تو ذوق سلیم اور فطری نظافت کے مطابق چیزیں پاک اور حلال ہیں۔ دوم یہ کہ شاید ہر جگہ ذوق سلیم اور فطری پاکیزگی بھی فیصلہ کرنے سے معروضی حالات کی وجہ سے قاصر رہے تو یہاں خود شریعت سے مدد لی جائے گی۔ چونکہ شرعی نصوص میں بھی حیوانات پرندے اور آبی حیوانات کے بارے میں کلیے قائم کیے گئے ہیں، جن کے مطابق پاک اور خبیث چیزوں میں تمیز ہو سکتی ہے۔

وَ مَا عَلَّمۡتُمۡ مِّنَ الۡجَوَارِحِ : وہ شکار بھی حلال ہے جو تمہارے سدھائے ہوئے شکاری جانوروں نے پکڑا ہو۔اس کا مطلب یہ ہے کہ سدھائے ہوئے کتے کو تم نے اللہ کا نام لے کر چھوڑا اور اس نے حلال گوشت جانور کو پکڑ لیا اور تمہارے ہاتھ آنے سے پہلے وہ جانور مر گیا تو وہ تمہارے لیے حلال ہے اور یہی ذبح شرعی شما رہو گا۔ فقہ جعفری کے مطابق یہ خصوصیت اور یہ حکم صرف کتے کے پکڑے ہوئے شکار کے لیے ہے، دوسرے شکاری پرندوں کے پکڑے ہوئے شکار اگر زندہ ہاتھ میں آجائیں اور ذبح شرعی ہو جائے تو حلال ہیں، ورنہ حرام ہیں اور اس پر ائمہ علیہم السلام کی احادیث کے ساتھ خود آیت کا لفظ مُکَلِّبِیۡنَ دلیل ہے کیونکہ مکلب کتے کو شکار کی تعلیم دینے کو کہتے ہیں، لہذا آیت کی رو سے بھی یہ حکم صرف تربیت یافتہ کتے کے ساتھ مخصوص ہے۔