احکام الٰہی کی فطرت سے ہم آہنگی


یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمۡ وَ یَہۡدِیَکُمۡ سُنَنَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ یَتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ﴿۲۶﴾

۲۶۔اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے (اپنے احکام) کھول کھول کر بیان کرے اور تمہیں گزشتہ اقوام کے طریقوں پر چلائے نیز تمہاری طرف توجہ کرے اور اللہ بڑا جاننے والا، حکمت والا ہے۔

26۔ اللہ تعالیٰ انسانی فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق احکام بیان فرمانے کے بعد یہ باور کراتا ہے کہ یہی سلف صالح انبیاء و مرسلین کا طریقہ حیات اور طرز زندگی ہے، جس پر چل کر توجہات الٰہی کے سزاوار بن سکتے ہیں۔

وَ اللّٰہُ یُرِیۡدُ اَنۡ یَّتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ ۟ وَ یُرِیۡدُ الَّذِیۡنَ یَتَّبِعُوۡنَ الشَّہَوٰتِ اَنۡ تَمِیۡلُوۡا مَیۡلًا عَظِیۡمًا﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور اللہ (اپنی رحمتوں کے ساتھ) تم پر توجہ کرنا چاہتا ہے اور جو لوگ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم بڑی بے راہ روی میں پڑ جاؤ ۔

27۔ 28۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایسے طریقے بتا دیے جن سے اس کی خواہشات بھی پوری ہو جاتی ہیں اور نسل بھی محفوظ رہتی ہے۔ اللہ نے ان خواہشات کو روکنے کا حکم نہیں دیا بلکہ انہیں پورا کرنے کے آسان طریقے بیان فرمائے، اس کمزور اور ناتواں انسان سے بوجھ ہلکا کر دیا۔