اسلامی قوانین اور احترام آدمیت


لَا یُحِبُّ اللّٰہُ الۡجَہۡرَ بِالسُّوۡٓءِ مِنَ الۡقَوۡلِ اِلَّا مَنۡ ظُلِمَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ سَمِیۡعًا عَلِیۡمًا﴿۱۴۸﴾

۱۴۸۔ اللہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی (کسی کی) برملا برائی کرے، مگر یہ کہ مظلوم واقع ہوا ہو اور اللہ بڑا سننے والا، جاننے والا ہے۔

148۔ ایک مثالی معاشرے اور خیر امت کی تشکیل کے لیے اس امت کو انسانی و اخلاقی قدروں کی تعلیم دی جا رہی ہے اور انسانیت کی تعمیر کے لیے اس امت کو قیادت و امامت کی منزل پر فائز کرنے کے لیے ایسی فضا ہموار کی جا رہی ہے جس میں پرورش پانے والا انسان اعلیٰ اقدار کا مالک بنے نیز اس کا ضمیر پاک اور بیدار ہو۔ کسی شخص کا وقار مجروح کرنا اور اس کا راز فاش کرنا احترام آدمیت کے منافی اور مقام انسانی کے خلاف ہے۔ اللہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کی برملا برائی کرے۔ البتہ ظالم نے خود احترامِ آدمیت اور کرامت انسانی کی خلاف ورزی کی ہے اور اس نے ظلم کر کے خود اپنے آپ کو فاش کیا ہے لہٰذا ظالم کی برملا برائی کرنا جائز ہے۔