دودھ پلانے کا احکام


وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ ۚ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ وَہۡنًا عَلٰی وَہۡنٍ وَّ فِصٰلُہٗ فِیۡ عَامَیۡنِ اَنِ اشۡکُرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیۡکَ ؕ اِلَیَّ الۡمَصِیۡرُ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں نصیحت کی، اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری سہ کر اسے (پیٹ میں) اٹھایا اور اس کے دودھ چھڑانے کی مدت دو سال ہے (نصیحت یہ کہ)میرا شکر بجا لاؤ اور اپنے والدین کا بھی(شکر ادا کرو آخر میں) بازگشت میری طرف ہے۔

14۔ اس بات کا پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ والدین کو اولاد پر احسان کرنے کا ذکر نہیں فرمایا، کیونکہ یہ بات والدین کی فطرت میں ودیعت ہے کہ والدین اولاد کو جان سے عزیز رکھتے ہیں، جبکہ اولاد کو جانے والی نسل یعنی والدین پر احسان کے حکم کی ضرورت ہے۔ چنانچہ یہ بات اللہ نے شریعت میں رکھی ہے۔

والدین کی شکر گزاری کو اللہ کی شکر گزاری کے ساتھ ذکر کرنے سے والدین کے احترام اور ان کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

یہ اللہ کی رحمت ہے کہ وہ اپنے بندوں پر مہربان ہے کہ بڑھاپے کی ناتوانی میں ان کی اس حد تک سفارش فرماتا ہے کہ اسے اپنی ذات کے بعد دوسرے درجے پر رکھتا ہے۔ ماں کو زیادہ خصوصیت کے ساتھ اہمیت دینے کے لیے اولاد کو یاد دلایا جاتا ہے کہ اس نے تمہیں اپنے شکم میں ناتوانی کے ساتھ اٹھائے رکھا۔ پھر دو سال تک تمہیں دودھ پلایا۔ پس والدہ کے اس احسان کو فراموش نہ کرو۔

بچے کو دو سال تک دودھ پلایا جاتا ہے۔ اس سے زیادہ دودھ پلانا جائز نہیں ہے اور انہی دو سالوں کے اندر باقی شرائط کے ساتھ دودھ پلایا جائے تو رضاعت سے حرمت ثابت ہو جائے گی۔

اَسۡکِنُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ سَکَنۡتُمۡ مِّنۡ وُّجۡدِکُمۡ وَ لَا تُضَآرُّوۡہُنَّ لِتُضَیِّقُوۡا عَلَیۡہِنَّ ؕ وَ اِنۡ کُنَّ اُولَاتِ حَمۡلٍ فَاَنۡفِقُوۡا عَلَیۡہِنَّ حَتّٰی یَضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ ۚ فَاِنۡ اَرۡضَعۡنَ لَکُمۡ فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ ۚ وَ اۡتَمِرُوۡا بَیۡنَکُمۡ بِمَعۡرُوۡفٍ ۚ وَ اِنۡ تَعَاسَرۡتُمۡ فَسَتُرۡضِعُ لَہٗۤ اُخۡرٰی ؕ﴿۶﴾

۶۔ ان عورتوں کو (زمانہ عدت میں) بقدر امکان وہاں سکونت دو جہاں تم رہتے ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے تکلیف نہ پہنچاؤ، اگر وہ حاملہ ہوں تو وضع حمل تک انہیں خرچہ دیتے رہو پھر اگر تمہارے کہنے پر وہ دودھ پلائیں تو انہیں (اس کی) اجرت دے دیا کرو اور احسن طریقے سے باہم مشورہ کر لیا کرو اور (اجرت طے کرنے میں) اگر تمہیں آپس میں دشواری پیش آئے تو (ماں کی جگہ) کوئی اور عورت دودھ پلائے گی۔

مِّنۡ وُّجۡدِکُمۡ: الوجد، الوسع، الطاقۃ ، یعنی بقدر امکان۔ وَ اۡتَمِرُوۡا بَیۡنَکُمۡ باہم مشورہ کرو۔ یعنی طلاق اور اولاد ہونے کی صورت میں ماں سے دودھ پلانے اور ماں کو اجرت دینے کے سلسلے میں پیش آنے والی دشواریوں کے ازالے کے لیے باہمی مشورہ کر لیا کرو کہ کہیں والدین کی جدائی کی وجہ سے بچے پر جسمانی اور نفسیاتی منفی اثرات نہ پڑیں۔ وَ اِنۡ تَعَاسَرۡتُمۡ عسر و حرج اور غیر معمولی دشواری آنے کی صورت میں ماں کے علاوہ کوئی اور عورت دودھ پلائے۔ اس آیت میں ماں کے دودھ کی تاکید ہے۔ باہمی مشورہ سے ماں کے دودھ پلانے میں حائل مشکلات دور کرو۔ صرف عسر و حرج کی صورت میں دوسری عورت دودھ پلائے۔