جنین کی جنس و صفات کا تعین


اَللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا تَحۡمِلُ کُلُّ اُنۡثٰی وَ مَا تَغِیۡضُ الۡاَرۡحَامُ وَ مَا تَزۡدَادُ ؕ وَ کُلُّ شَیۡءٍ عِنۡدَہٗ بِمِقۡدَارٍ﴿۸﴾

۸۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ ہر مادہ (مونث) کیا اٹھائے ہوئے ہے اور ارحام کیا گھٹاتے اور کیا بڑھاتے ہیں اور اس کے ہاں ہر چیز کی ایک (معین) مقدار ہے۔

8۔ ماورائے رحم میں تخم مادر اور جرثومہ پدر کے جفت ہونے سے نطفہ ٹھہرتا ہے اور مرد کے ایک مکعب سینٹی میٹر نطفہ میں ایک سو میلین جرثومے موجود ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ y اور کچھ x ہوتے ہیں، جبکہ عورت کے تخم میں صرف x ہوتے ہیں۔ اگر باپ کا y ماں کے xکے ساتھ جفت ہو جائے تو لڑکا پیدا ہو گا اور اگر باپ کا x ماں کے x کے ساتھ جفت ہو تو لڑکی پیدا ہو گی۔ لیکن: ٭یہ بات صرف اللہ جانتا ہے کہ ان سو میلین جرثوموں میں سے کون سا جرثومہ تخم مادر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گا۔٭ اللہ ہی کے علم میں ہے کہ آنے والا بچہ ان ایک سو میلین خاصیتوں میں سے کس خاصیت کا حامل ہے، چونکہ ان ایک سو میلین جرثوموں میں سے ہر ایک کی خاصیت جدا ہے۔ ٭وہ کون سا محرک ہے جس کے تحت یہ جاندار اس تخم کی طرف دوڑتے ہیں اور اس میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں؟٭ انسان تو جانداروں کی کائنات میں ہر مادہ کو جاننے سے قاصر ہے، یہ کیسے جان سکتا ہے کہ ہر مادہ کیا اٹھانے والی ہے؟ اگر رحم میں تخلیق کی تکمیل کے بعد انسان کو کچھ علم حاصل ہوا ہے تو یہ اعتراض وارد نہیں ہوتا کہ رحم کا حال تو انسان بھی جاننے لگا ہے۔