ایٹم کی تقسیم


وَ مَا تَکُوۡنُ فِیۡ شَاۡنٍ وَّ مَا تَتۡلُوۡا مِنۡہُ مِنۡ قُرۡاٰنٍ وَّ لَا تَعۡمَلُوۡنَ مِنۡ عَمَلٍ اِلَّا کُنَّا عَلَیۡکُمۡ شُہُوۡدًا اِذۡ تُفِیۡضُوۡنَ فِیۡہِ ؕ وَ مَا یَعۡزُبُ عَنۡ رَّبِّکَ مِنۡ مِّثۡقَالِ ذَرَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ لَاۤ اَصۡغَرَ مِنۡ ذٰلِکَ وَ لَاۤ اَکۡبَرَ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ﴿۶۱﴾

۶۱۔ اور (اے نبی) آپ جس حال میں ہوتے ہیں اور آپ قرآن میں سے اللہ کی طرف سے جو تلاوت کر رہے ہوتے ہیں اور تم لوگ جو عمل بھی کرتے ہو دوران مصروفیت ہم تم پر ناظر ہیں اور زمین اور آسمان کی ذرہ برابر اور اس سے چھوٹی یا بڑی کوئی چیز ایسی نہیں جو آپ کے رب سے پوشیدہ ہو اور روشن کتاب میں درج نہ ہو۔

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَاۡتِیۡنَا السَّاعَۃُ ؕ قُلۡ بَلٰی وَ رَبِّیۡ لَتَاۡتِیَنَّکُمۡ ۙ عٰلِمِ الۡغَیۡبِ ۚ لَا یَعۡزُبُ عَنۡہُ مِثۡقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الۡاَرۡضِ وَ لَاۤ اَصۡغَرُ مِنۡ ذٰلِکَ وَ لَاۤ اَکۡبَرُ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ٭ۙ﴿۳﴾

۳۔ اور کفار کہتے ہیں: قیامت ہم پر نہیں آئے گی، کہدیجئے: میرے عالم الغیب رب کی قسم وہ تم پر ضرور آکر رہے گی، آسمانوں اور زمین میں ذرہ برابر بھی (کوئی چیز) اس سے پوشیدہ نہیں ہے اور نہ ذرے سے چھوٹی چیز اور نہ اس سے بڑی مگر یہ کہ سب کچھ کتاب مبین میں ثبت ہے۔

3۔ جو لوگ حیات اخروی کے اس لیے منکر تھے کہ جب انسان کے اجزا بکھر جائیں گے تو اللہ ان کو دوبارہ کیسے جمع کرے گا؟ جواب میں فرمایا: خواہ ذرات سے چھوٹے اجزا میں بکھر جائیں، اللہ کے علم سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ سورہ واقعہ میں فرمایا: وَ لَقَدۡ عَلِمۡتُمُ النَّشۡاَۃَ الۡاُوۡلٰی ، النَّشۡاَۃَ الۡاُوۡلٰی کا تو تمہیں علم ہے۔ تمہاری تخلیق کے لیے جن ارضی عناصر کو بروئے کار لایا گیا ہے وہ بھی دنیا کے اطراف میں منتشر اجزاء تھے جو تمہارے دستر خوان پر جمع ہوئے، جن سے تمہارا خون بنا، نطفہ بنا، پھر تمہاری تخلیق ہوئی۔