برہان فطرت


اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الۡمُضۡطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکۡشِفُ السُّوۡٓءَ وَ یَجۡعَلُکُمۡ خُلَفَآءَ الۡاَرۡضِ ؕ ءَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ ؕ قَلِیۡلًا مَّا تَذَکَّرُوۡنَ ﴿ؕ۶۲﴾

۶۲۔ یا وہ بہتر ہے جو مضطرب کی فریاد سنتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف دور کرتا ہے اور تمہیں زمین میں جانشین بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے ؟ تم لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔

62۔ جب تم بے بس ہوتے ہو تو اللہ کو پکارتے ہو کیونکہ تمہاری جبلت میں اللہ کا تصور موجود ہے۔ وہ مصیبت کے وقت ہی تمہیں یاد آتا ہے۔ وہی ذات تمہارا معبود ہے جس نے زمین میں تمہارے فائدے کی ہر چیز تمہارے اختیار میں رکھی ہے۔ اس طرح اس نے مجموعی طور پر انسان کو زمین میں خلافت عطا کی ہے۔

وَ اِذَا غَشِیَہُمۡ مَّوۡجٌ کَالظُّلَلِ دَعَوُا اللّٰہَ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ۬ۚ فَلَمَّا نَجّٰہُمۡ اِلَی الۡبَرِّ فَمِنۡہُمۡ مُّقۡتَصِدٌ ؕ وَ مَا یَجۡحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا کُلُّ خَتَّارٍ کَفُوۡرٍ﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور جب ان پر (سمندر کی) موج سائبان کی طرح چھا جاتی ہے تو وہ عقیدے کو اسی کے لیے خالص کر کے اللہ کو پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو ان میں سے کچھ اعتدال پر قائم رہتے ہیں اور ہماری نشانیوں کا وہی انکار کرتا ہے جو بدعہد ناشکرا ہے۔

32۔ جب انسان کے دل و دماغ سے دنیاوی خواہشات کا پردہ ہٹ جاتا ہے اور انسان کو صرف اپنی فطرت کے ساتھ سرگوشی کرنے کا موقع ملتا ہے تو اس وقت اس فطرت کو اس کے خالق کے علاوہ کوئی سہارا نظر نہیں آتا، لیکن جب خطرہ ٹل جاتا ہے تو کچھ تو اس درس کو یاد رکھتے ہیں اور کچھ لوگ پھر خواہشات کی اتھاہ گہرائیوں میں چلے جاتے ہیں۔