نفیس جوڑے کی تخلیق


خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا وَ اَلۡقٰی فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ اَنۡ تَمِیۡدَ بِکُمۡ وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ؕ وَ اَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اس نے آسمانوں کو ایسے ستونوں کے بغیر پیدا کیا جو تمہیں نظر آئیں اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیے تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈگمگا نہ جائے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس (زمین) میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگائے۔

10۔ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ : یعنی نفیس جوڑے۔ اس سلسلے میں اب تک جو حقیقت سامنے آئی ہے، وہ یہ ہے کہ ہر نبات نر و مادہ خلیوں پر مشتمل ہے۔ یہ دونوں یا تو کبھی ایک پھول میں ہوتے ہیں اور کبھی ایک میں نر دوسرے میں مادہ، کبھی ایک شاخ میں نر اور دوسری میں مادہ، کبھی ایک درخت میں نر اور دوسرے میں مادہ۔ جب تک کسی ذریعے سے ان دونوں میں ملاپ نہ ہو وہ درخت پھل نہیں دیتا۔

نامرئی ستونوں کے بارے میں سورہ رعد آیت 2 کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیں۔