شعیب اور اہل مدین


وَ اِلٰی مَدۡیَنَ اَخَاہُمۡ شُعَیۡبًا ؕ قَالَ یٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ ؕ قَدۡ جَآءَتۡکُمۡ بَیِّنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ فَاَوۡفُوا الۡکَیۡلَ وَ الۡمِیۡزَانَ وَ لَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡیَآءَہُمۡ وَ لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بَعۡدَ اِصۡلَاحِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۸۵﴾

۸۵۔ اور اہل مدین کی طرف ہم نے انہی کی برادری کے (ایک فرد) شعیب کو بھیجا، انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آ چکی ہے، لہٰذا تم ناپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور زمین میں اصلاح ہو چکی ہو تو اس میں فساد نہ پھیلاؤ، اگر تم واقعی مومن ہو تو اس میں خود تمہاری بھلائی ہے۔

85۔ مَدۡیَنَ : بحر احمر اور خلیج عقبہ کے جنوب اور حجاز کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہ علاقہ تجارتی لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل تھا۔ کیونکہ یمن سے مکہ اور شام کا راستہ، دوسری طرف عراق سے مصر کا راستہ اس علاقے سے گزرتا تھا۔ یہ شہر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک صاحبزادے حضرت مدین کے نام سے موسوم ہے۔

قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لَنُخۡرِجَنَّکَ یٰشُعَیۡبُ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَکَ مِنۡ قَرۡیَتِنَاۤ اَوۡ لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا ؕ قَالَ اَوَ لَوۡ کُنَّا کٰرِہِیۡنَ ﴿۟۸۸﴾

۸۸۔ ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا: اے شعیب!ہم تجھے اور تیرے مومن ساتھیوں کو اپنی بستی سے ضرور نکال دیں گے یا تمہیں ہمارے مذہب میں واپس آنا ہو گا،شعیب نے کہا:اگر ہم بیزار ہوں تو بھی ؟

88۔ حضرت شعیب علیہ السلام کا نسب نامہ: شعیب علیہ السلام بن میکیل بن یشجر بن مدین بن ابراہیم علیہ السلام ۔

حضرت شعیب علیہ السلام کو متکبر سرداروں نے عقل و استدلال کی جگہ طاقت کے استعمال کی دھمکی دی کہ آپ علیہ السلام یا تو ملک چھوڑ دیں یا ہمارا مذہب قبول کریں۔ جواب میں حضرت شعیب علیہ السلام نے عقلی اور منطقی طرز استدلال اختیار کرتے ہوئے فرمایا: کیا کراہت و بیزاری کے ساتھ کسی مذہب کو اختیار کیا جاتا ہے؟ کیونکہ کسی مذہب کو قبول کرنے اور مسترد کرنے میں جبر کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔

فَاَخَذَتۡہُمُ الرَّجۡفَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِیۡ دَارِہِمۡ جٰثِمِیۡنَ ﴿ۚۖۛ۹۱﴾

۹۱۔ چنانچہ انہیں زلزلے نے آ لیا پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

91۔ مدین کی تباہی کی داستانیں بعد کی قوموں میں ایک مدت تک ضرب المثل بنی رہیں اور توریت کی گنتی 31 تا 35 میں مدین کی تباہی کا ذکر ملتا ہے۔