ولید بن عقبہ کا فسق


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ جَآءَکُمۡ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوۡۤا اَنۡ تُصِیۡبُوۡا قَوۡمًۢا بِجَہَالَۃٍ فَتُصۡبِحُوۡا عَلٰی مَا فَعَلۡتُمۡ نٰدِمِیۡنَ﴿۶﴾

۶۔ اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کر لیا کرو، کہیں نادانی میں تم کسی قوم کو نقصان پہنچا دو پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔

6۔ رسول اللہ ﷺ نے ولید بن عتبہ کو قبیلہ بنی مصطلق سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ یہ ان کے نزدیک پہنچا تو لوگ نمائندہ رسول ﷺ کے استقبال کے لیے نکلے۔ ولید ڈر گیا اور واپس بھاگ آیا۔ (کیونکہ زمانہ جاہلیت میں ولید اور ان کے درمیان دشمنی تھی) ولید نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا: وہ زکوٰۃ دینے سے انکار کرتے ہیں۔ رسول کریم ﷺ رنجیدہ ہوئے اور آپ ﷺ نے ان کے ساتھ جنگ کرنے کا ارادہ کیا اور بنی مصطلق سے فرمایا: لتنتھن اولا بعثن الیکم رجلاً کنفسی یقاتل مقاتلتکم و لیسبّی ذراریکم، ثم ضرب بیدہ علی کتف علی رضی اللہ عنہ ۔ (الکشاف 4: 360) تم باز آ جاؤ، ورنہ میں ایسے فرد کو تمہاری طرف روانہ کروں گا جو میرے نفس کی طرح ہے۔ جو تمہارے لڑنے والوں سے لڑے گا اور تمہارے بچوں کو قیدی بنائے گا۔ یہ کہکر (حضرت) علیؓ کے کاندھوں پر ہاتھ رکھا۔ تب یہ آیت نازل ہوئی۔ ولید کو جو رسول ﷺ کی نمائندگی بھی کرتا تھا، قرآن نے فاسق کہا ہے، تو کیا ہم اس کو بھی وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗ میں شامل سمجھیں گے؟ یہی ولید ہے جو حضرت عثمان کی طرف سے کوفے کا گورنر تھا اور اس دوران ایک دفعہ اس نے صبح کی نماز نشے کی حالت میں چار رکعت پڑھا دی اور لوگوں سے کہا: مزید اضافہ کروں؟ اور محراب میں شراب کی قے کی!!