صحابی حاطب کا منافقانہ خط


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَ عَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ وَ قَدۡ کَفَرُوۡا بِمَا جَآءَکُمۡ مِّنَ الۡحَقِّ ۚ یُخۡرِجُوۡنَ الرَّسُوۡلَ وَ اِیَّاکُمۡ اَنۡ تُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ رَبِّکُمۡ ؕ اِنۡ کُنۡتُمۡ خَرَجۡتُمۡ جِہَادًا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ وَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِیۡ ٭ۖ تُسِرُّوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ ٭ۖ وَ اَنَا اَعۡلَمُ بِمَاۤ اَخۡفَیۡتُمۡ وَ مَاۤ اَعۡلَنۡتُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡہُ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ﴿۱﴾

۱۔ اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو حامی نہ بناؤ، تم ان کی طرف محبت کا پیغام بھیجتے ہو حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اس کا وہ انکار کرتے ہیں اور وہ رسول کو اور تمہیں اس جرم میں جلاوطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب اللہ پر ایمان لائے ہو، (ایسا نہ کرو) اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے اور میری خوشنودی حاصل کرنے کے لیے نکلے ہو، تم چھپ چھپا کر ان کی طرف محبت کا پیغام بھیجتے ہو؟ حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ ظاہر کرتے ہو ان سب کو میں بہتر جانتا ہوں تم میں سے جو بھی ایسا کرے وہ راہ راست سے بہک گیا۔

1۔ یہ آیات حاطب بن ابی بلتعہ کے بارے میں نازل ہوئیں، جس نے مشرکین مکہ کو ایک خفیہ خط لکھا جس میں ان کو رسول اللہ ﷺ کے اس عزم سے آگاہ کیا کہ آپ ﷺ مکہ پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ خط ایک عورت کے ہمراہ بھیجا تھا۔ اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو آگاہ کیا۔ آپ ﷺ نے حضرت علی علیہ السلام اور زبیر کو اس کے پیچھے روانہ کیا۔ چنانچہ وہ خط پکڑا گیا۔

جب حاطب سے پوچھا گیا کہ تم نے یہ حرکت کیوں کی؟ تو اس نے کہا : میرے قریبی عزیز مکہ میں ہیں۔ میں چاہتا تھا کہ قریش پر ایک احسان کروں، جس کی وجہ سے میرے اقربا محفوظ رہیں۔ حاطب مہاجرین اور اہل بدر میں سے تھا۔ اس کے باوجود اس سے یہ حرکت سرزد ہوئی اور قرآن نے اس کو گمراہ قرار دیا۔

امامیہ کا مؤقف یہی ہے کہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والا مومن رہتا ہے۔ قرآن نے بھی اس عمل کے ارتکاب کرنے والے کو کافر یا مرتد نہیں کہا بلکہ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ گمراہ کہا ہے، یعنی یہ عمل راہ راست سے ہٹ کر انجام دیا ہے۔

تعجب کا مقام ہے کہ کچھ حضرات آیت سے تقیہ جائز نہ ہونے پر استدلال کرتے ہیں۔ (دریابادی) حالانکہ یہ مسئلہ نہایت واضح ہے کہ یہ تقیہ کا مقام نہیں ہے۔ تقیہ میں خطرے سے بچنے کے لیے اصل راز چھپایا جاتا ہے: یَکۡتُمُ اِیۡمَانَہٗۤ ۔ یہاں لشکر اسلام کو خطرے میں جھونکنے کے لیے راز فاش کیا جا رہا ہے۔ اگر یہی حاطب اپنے ایمان کو چھپا کر اپنی اور اپنے عزیزوں کی جان بچا لیتا تو یہ تقیہ تھا۔ لیکن وہ ایک اہم راز دشمن تک پہنچا کر بہت سی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا تھا۔ جسے وحی کے ذریعے بچا لیا گیا۔