حضرت حفصہ کا رسول ؐسے جھگڑا


وَ اِنۡ کُنۡـتُنَّ تُرِدۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ الدَّارَ الۡاٰخِرَۃَ فَاِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلۡمُحۡسِنٰتِ مِنۡکُنَّ اَجۡرًا عَظِیۡمًا﴿۲۹﴾

۲۹۔ لیکن اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور منزل آخرت کی خواہاں ہو تو تم میں سے جو نیکی کرنے والی ہیں ان کے لیے اللہ نے یقینا اجر عظیم مہیا کر رکھا ہے۔

28۔29۔ صحیح مسلم میں ہے: ایک روز حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کی ازواج آپ ﷺ کے گرد بیٹھی ہیں اور آپ ﷺ خاموش ہیں۔ آپ ﷺ نے حضرت عمر سے فرمایا: یہ مجھ سے خرچہ مانگ رہی ہیں۔ اس پر دونوں نے اپنی اپنی بیٹیوں کو ڈانٹ دیا اور کہا تم رسول اللہ ﷺ سے وہ چیز مانگتی ہو جو آپ ﷺ کے پاس نہیں ہے۔ واحدی کی حضرت ابن عباس سے روایت کے مطابق یہ جھگڑا حضرت حفصہ نے آنحضرت ﷺ کے ساتھ کیا تھا۔ حضرت عمر کو ثالث بنایا گیا تو حفصہ نے حضور ﷺ سے کہا : لا تقل الا حقا۔ صرف حق بات کہنا۔ جس پر حضرت عمر حفصہ پر برہم ہو گئے تھے۔