غریب پروری باعث سرفرازی


اِنَّمَا نُطۡعِمُکُمۡ لِوَجۡہِ اللّٰہِ لَا نُرِیۡدُ مِنۡکُمۡ جَزَآءً وَّ لَا شُکُوۡرًا﴿۹﴾

۹۔ (وہ ان سے کہتے ہیں) ہم تمہیں صرف اللہ (کی رضا) کے لیے کھلا رہے ہیں، ہم تم سے نہ تو کوئی معاوضہ چاہتے ہیں اور نہ ہی شکرگزاری۔

9۔ اہل بیت علیہم السلام کی شان میں جو فضائل ان آیات میں بیان ہوئے ہیں، سب اس موقع پر بیان ہوئے، جب اہل بیت علیہم السلام نے ایثار و قربانی کی ایک لازوال مثال قائم کرتے ہوئے مسکینوں، یتیموں اور اسیروں کو کھانا کھلایا۔ اس سے ہمیں ایک درس یہ ملتا ہے کہ اللہ کو غریب پروری کس قدر پسند ہے۔ اسی لیے ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی سیرت میں غریب پروری سرفہرست نظر آتی ہے۔ چنانچہ آیہ اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ۔۔۔۔ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان بھی اسی غریب پروری کے موقع پر کیا ہے اور اس سورہ کی آیت 20 میں یکایک رسول ﷺ سے خطاب کر کے فرمایا: ”اور آپ جہاں بھی نگاہ ڈالیں گے، بڑی نعمت اور عظیم سلطنت نظر آئے گی۔“ جنت میں اہل بیت علیہم السلام کی سلطنت کو اللہ نے عظیم فرمایا تو اس سلطنت کی عظمت کا کسی کو کیا اندازہ ہو سکتا ہے، جسے اللہ نے عظیم کہا ہے۔