رازقیت، خالقیت کا لازمہ


یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ ؕ ہَلۡ مِنۡ خَالِقٍ غَیۡرُ اللّٰہِ یَرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۫ۖ فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ﴿۳﴾

۳۔ اے لوگو! اللہ کے تم پر جو احسانات ہیں انہیں یاد کرو، کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو آسمان اور زمین سے تمہیں رزق دے؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے پھرے جا رہے ہو؟

ہَلۡ مِنۡ خَالِقٍ غَیۡرُ اللّٰہِ یَرۡزُقُکُمۡ : ہے کوئی خالق سوائے اللہ کے جو تمہیں روزی دے۔ اس سے یہ بات مزید واضح ہو جاتی ہے کہ خالق ہی رازق ہے۔ خالقیت اور رازقیت میں تفریق ممکن نہیں ہے۔ ہم قرآن کے ساتھ اس بات کا مکرر ذکر کرتے چلیں کہ رازقیت تخلیق مسلسل سے عبارت ہے۔ خالق ہی دانے کا سینہ چاک کر کے روزی دیتا ہے۔