احاطہ علمی


اِلَیۡہِ یُرَدُّ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ؕ وَ مَا تَخۡرُجُ مِنۡ ثَمَرٰتٍ مِّنۡ اَکۡمَامِہَا وَ مَا تَحۡمِلُ مِنۡ اُنۡثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلۡمِہٖ ؕ وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ اَیۡنَ شُرَکَآءِیۡ ۙ قَالُوۡۤا اٰذَنّٰکَ ۙ مَا مِنَّا مِنۡ شَہِیۡدٍ ﴿ۚ۴۷﴾

۴۷۔ قیامت کا علم اللہ کی طرف پلٹا دیا جاتا ہے، اس کے علم کے بغیر نہ کوئی پھل اپنے شگوفوں سے نکلتا ہے اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے اور جس دن وہ انہیں پکارے گا: کہاں ہیں میرے شریک؟ تو وہ کہیں گے: ہم آپ سے اظہار کر چکے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی گواہی دینے والا نہیں ہے۔

47۔ قیامت کب برپا ہو گی؟ اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہی ہے۔ کسی نبی مرسل کو علم ہے، نہ کسی مقرب فرشتے کو۔ مشرکین کا عقیدہ تھا کہ ان کے معبود ان کو رزق اور اولاد دیتے ہیں۔ ان کی رد میں فرمایا: اللہ کے علم کے بغیر نہ کوئی پھل اپنے شگوفوں سے نکلتا ہے، نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے۔

اس آیت میں ایک اس علم کا ذکر ہے جو اللہ تعالیٰ سے مختص ہے۔ یعنی قیامت کا علم۔دوسرا اللہ تعالیٰ کے احاطہ علمی کا ذکر ہے، جو ہر چیز کو شامل ہے۔ تیسرا اللہ کی ربوبیت و تدبیر کا ذکر ہے جو ہر چیز کو شامل ہے۔

وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ : یعنی قیامت کے دن مشرکین کو پکارے گا: کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جنہیں تم نے میرا شریک بنایا تھا؟ مشرکین جواب دیں گے: ہم اس سے پہلے بھی اظہار کر چکے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے پہلے بھی ان سے یہی سوال ہوا تھا۔ ممکن ہے یہ سوال قبر میں نکیرین کی طرف سے ہو چکا ہو۔