انسان خود تقدیر ساز ہے


ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ لَمۡ یَکُ مُغَیِّرًا نِّعۡمَۃً اَنۡعَمَہَا عَلٰی قَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ ۙ وَ اَنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿ۙ۵۳﴾

۵۳۔ ایسا اس لیے ہوا کہ اللہ جو نعمت کسی قوم کو عنایت فرماتا ہے اس وقت تک اسے نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہیں بدلتے اور یہ کہ اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

53۔ اس آیت سے یہ بات واضح ہو گئی کہ انسان کی تقدیر خود اس کے ہاتھ میں ہے اور اس پر کوئی بات باہر سے مسلط نہیں ہوتی۔ وہ کسی نعمت کو اپنے لیے جاری رکھ سکتا ہے اور اپنے ہی عمل سے اسے ختم بھی کر سکتا ہے۔ لہٰذا انسان اپنی تقدیر کو خود اپنے عمل کے قلم اور اپنے ارادے کی روشنائی سے لکھتا ہے۔