ندامت کا محرک


وَ لَیۡسَتِ التَّوۡبَۃُ لِلَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ السَّیِّاٰتِ ۚ حَتّٰۤی اِذَا حَضَرَ اَحَدَہُمُ الۡمَوۡتُ قَالَ اِنِّیۡ تُبۡتُ الۡـٰٔنَ وَ لَا الَّذِیۡنَ یَمُوۡتُوۡنَ وَ ہُمۡ کُفَّارٌ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡتَدۡنَا لَہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا﴿۱۸﴾

۱۸۔ اور ایسے لوگوں کی توبہ (حقیقت میں توبہ ہی) نہیں جو برے کاموں کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ان میں سے کسی کی موت کا وقت آ پہنچتا ہے تو وہ کہ اٹھتا ہے :اب میں نے توبہ کی اور نہ ہی ان لوگوں کی (توبہ قبول ہے ) جو مرتے دم تک کافر رہتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔

18۔ یہاں ندامت کا محرک ضمیر کی بیداری، احساس گناہ اور تجدید عہد کا عزم و ارادہ نہیں ہے کہ اللہ اس پر مہربانی فرمائے بلکہ یہاں ندامت کا محرک زندگی سے نا امیدی اور عذاب آخرت کا مشاہدہ ہے۔ لہٰذا دراصل یہ توبہ ہے ہی نہیں۔ یعنی رجوع اختیاری نہیں، بلکہ یہ ندامت اضطراری ہے۔