ترک گناہ کی بیعت


یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَکَ الۡمُؤۡمِنٰتُ یُبَایِعۡنَکَ عَلٰۤی اَنۡ لَّا یُشۡرِکۡنَ بِاللّٰہِ شَیۡئًا وَّ لَا یَسۡرِقۡنَ وَ لَا یَزۡنِیۡنَ وَ لَا یَقۡتُلۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ وَ لَا یَاۡتِیۡنَ بِبُہۡتَانٍ یَّفۡتَرِیۡنَہٗ بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِنَّ وَ اَرۡجُلِہِنَّ وَ لَا یَعۡصِیۡنَکَ فِیۡ مَعۡرُوۡفٍ فَبَایِعۡہُنَّ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُنَّ اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۲﴾

۱۲۔ اے نبی! جب مومنہ عورتیں اس بات پر آپ سے بیعت کرنے آپ کے پاس آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کا ارتکاب کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان (غیر قانونی اولاد) گھڑ کر (شوہر کے ذمے ڈالنے) لائیں گی اور نیک کاموں میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی تو ان سے بیعت لے لیں اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کریں، اللہ یقینا بخشنے والا، مہربان ہے۔

12۔ جاہلیت میں عورتیں جن کی مرتکب ہوتی تھیں، اس بیعت میں ان تمام جرائم کے ترک کرنے کا ذکر ہے۔ بہتان سے مراد زنا سے ہونے والی اولاد کو اپنے شوہر کی اولاد قرار دینا ہے۔ بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِنَّ وَ اَرۡجُلِہِنَّ۔۔۔۔ اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے، سے مراد ایسی اولاد کو شوہر کے سر تھوپنا ہے جو اس کی نہیں ہے۔ روایت ہے: زمان جاہلیت میں بعض عورتیں پھینکے ہوئے بچوں کو اٹھا لاتیں اور اپنے شوہروں سے کہتیں کہ یہ تمہارا بچہ ہے۔

فِیۡ مَعۡرُوۡفٍ : ہر نیک کام کو معروف کہتے ہیں۔ نیکی کو معروف اس لیے کہتے ہیں کہ عقل اس کی خوبی کا اعتراف کرتی ہے۔

روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے بیعت اس طرح لی کہ ایک پیالے کو پانی سے بھر دیا، پھر رسول اللہ ﷺ نے اس میں ہاتھ داخل فرمایا، پھر نکال لیا۔ اس کے بعد عورتوں سے کہا تم اس پیالے میں اپنے ہاتھ داخل کرو۔ (المیزان)

صحیح بخاری میں آیا ہے: رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی نامحرم عورت کے ہاتھ کو مس نہیں کیا۔