راہ خدا میں خرچ


اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اَنۡفِقُوۡا مِمَّا جَعَلَکُمۡ مُّسۡتَخۡلَفِیۡنَ فِیۡہِ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَ اَنۡفَقُوۡا لَہُمۡ اَجۡرٌ کَبِیۡرٌ﴿۷﴾

۷۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں جانشین بنایا ہے، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں اور (راہ خدا میں) خرچ کریں ان کے لیے بڑا ثواب ہے۔

7۔ خطاب اہل ایمان سے ہے کہ اپنے ایمان میں پختگی پیدا کرو تاکہ اس کے آثار نمایاں ہونا شروع ہو جائیں اور اس مال کو راہ خدا میں خرچ کرو، جس میں اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنا نائب بنایا ہے۔ مالک حقیقی وہی ذات ہے۔ انسان کو اللہ نے جائز مصارف میں مال خدا خرچ کرنے کے لیے اپنا نائب بنایا ہے، ساتھ ہی اللہ کا کتنا بڑا فضل ہے کہ اس مال کے راہ خدا میں خرچ کرنے پر وہ اجر کبیر بھی عطا فرماتا ہے۔ مال اگرچہ اسی ذات کا ہے، لیکن اس نائب نے خیانت نہیں کی، لہٰذا اس بات کا انعام دیا جاتا ہے۔