مؤمن جادہ حق کا راہ رو


ذٰلِکَ بِاَنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوا اتَّبَعُوا الۡبَاطِلَ وَ اَنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّبَعُوا الۡحَقَّ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ؕ کَذٰلِکَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ لِلنَّاسِ اَمۡثَالَہُمۡ﴿۳﴾

۳۔ یہ اس لیے ہے کہ کفار نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اس حق کی اتباع کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے، اللہ تعالیٰ اسی طرح لوگوں کے لیے ان کے اوصاف بیان فرماتا ہے۔

3۔ سابقہ دو آیات میں فرمایا: کافروں کی ساری کوششیں لاحاصل ہیں اور مومنوں کی کوششیں بارآور ہیں۔ اس آیت میں فرمایا: اس کامیابی و ناکامی کی بنیاد وہ دستور ہے جس کی اتباع طرفین کرتے ہیں۔ کفار باطل کی اتباع کرتے ہیں، جن کا مقدر تباہی و نابودی ہے اور مومنین حق کی اتباع کرتے ہیں جن کو ثبات و دوام حاصل ہے۔