نفس لوامہ یعنی ضمیر


وَ لَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ ؕ﴿۲﴾

۲۔ قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس (زندہ ضمیر) کی،

2۔ قیامت کے دن انسانی نفس اپنے کیے پر ملامت کرے گا۔ اس لیے نفس لوامہ کی قسم کھائی ہے۔ نفس لوامہ کو ہم ضمیر اور وجدان بھی کہتے ہیں، کیونکہ کسی جرم کے ارتکاب کی صورت میں انسان اپنے ضمیر کی عدالت میں کھڑا ہوتا ہے، جہاں نہ کسی کی سفارش چلتی ہے، نہ کسی کا زور۔ کیونکہ جرم کا ارتکاب اسی ضمیر کے سامنے ہوا ہے جس نے فیصلہ سنانا ہے۔ یہ عدالت آخرت میں قائم ہونے والی عدالت کا ایک چھوٹا نمونہ ہے۔