اسلام سابقہ شریعتوں کا جامع


قُلۡنَا اہۡبِطُوۡا مِنۡہَا جَمِیۡعًا ۚ فَاِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ مِّنِّیۡ ہُدًی فَمَنۡ تَبِعَ ہُدَایَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ﴿۳۸﴾

۳۸۔ ہم نے کہا: تم سب یہاں سے نیچے اتر جاؤ، پھر اگر میری طرف سے کوئی ہدایت تم تک پہنچے تو جس جس نے میری ہدایت کی پیروی کی، پھر انہیں نہ تو کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿٪۳۹﴾

۳۹۔ اور جو لوگ کفر کریں اور ہماری آیات کو جھٹلائیں وہی دوزخ والے ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

38۔ 39۔ ھبوط الی الارض کا حکم دو مرتبہ ملا ہے۔ ایک حکم توبہ سے پہلے، اس میں فرمایا: ایک دوسرے کے دشمن بن کر اتر جاؤ۔ توبہ کے بعد کے حکم میں فرمایا: جس نے میری ہدایت کی پیروی کی، پھر انہیں نہ تو کوئی خوف ہو گا، نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔ توبہ سے پہلے حکم میں باہمی عداوت اور بعد کے حکم میں ہدایت و نجات کا ذکر ہے۔

زمین پر اترنے کا حکم ملنے کے بعد روئے زمین پر بسنے والوں کے لیے پہلی مرتبہ شریعت اور دستور حیات کا ذکر ہو رہا ہے۔ ان دو مختصر آیتوں میں آنے والی تمام شریعتوں کا ایک نہایت ہی جامع خلاصہ ذکر فرمایا۔ یہ خلاصہ تین ایسے نکات پر مشتمل ہے جو بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں: 1۔ ہدایت: اس میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت کا ذکر ہے: مِّنِّیۡ ہُدًی ۔ 2۔ اتباع: اس میں ہدایت خداوندی کی اتباع کرنے والوں کے اچھے انجام اور ان کی حیات ابدی کا ذکر ہے: فَمَنۡ تَبِعَ ہُدَایَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ۔ ”جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا اسے نہ آئندہ کے بارے میں کسی نقصان کا خوف ہو گا اور نہ کسی گزشتہ خسارے پر حزن و ملال۔“ اس آیت میں ہدایت کی اتباع کرنے والوں کی حیات کی جامع تعریف یوں بیان کی گئی ہے کہ ان کی زندگی سکون و اطمینان سے گزرے گی اور زندگی کا سکون غارت کرنے والے دو عوامل خوف اور حزن ان کے قریب نہیں پھٹکیں گے۔ اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ (13 :28) یاد رکھو! یاد خدا سے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔ 3۔ کفر: آیت میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو اس ہدایت کی پیروی سے انکار کریں گے ایسے لوگوں کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔